favorite
close
bekwtrust.org /urdu
بُنیادِ   تصّوُف
 
دین کسے کہتے ہیں؟
عقائد اور اعمال کے مجموعے کا نام دین ہے۔ عقائد کا تعلق انسان کے دل سے ہوتا ہےاور اعمال کا تعلق اس کے جسم یعنی اعضاءسے ہوتا ہے۔
 
ایمان کسے کہتے ہیں؟
مجموعہ عقائد یعنی۔ اللہ ، رسول اللہﷺ اور آلِ مصطفےٰ یا نی اہلِ بیت کی محبت کو ایمان کہتے ہیں۔
 
 
اسلام کسے کہتے ہیں؟
مجموعہ عقائد(اوپر بیان کئے گئے) اور مجموعہ اعمال مثلاً
  • اپنے ہر فعل کو رسول اللہ ﷺ اور آلِ رسول کی ہدایات کے مطابق ڈھالنا
  • دنیا میں موجود اللہ کی ہر مخلوق۔ یعنی انسان(بلا تفریق ِ ذات پات، نسل، برادری، قومیت اور رنگ)، جانور، چرند پرند، جھاڑ، پیڑ پودے، زمین و آسمان سے محبت کرنا
  • اپنے رشتےداروں ( ماں، باپ، بھائی ، بہن ، بچے ، بیوی ) ، دوست احباب اور پڑوسیوں سے محبت کرنا،اپنے مُلک سے محبت
کرنے کو اسلام کہتے ہیں۔
 
 
احسان کسے کہتے ہیں؟
اخلاص یعنی مکمل نیک نیّت کے ساتھ اللہ کو حاضر ناظر جان کر عبادت کرنے کا نام احسان ہے۔
 
 
تو اسلام کے تین بنیادی اصول ہیں۔ عقائد ، اعمال، اور احسان یعنی اخلاص؟
جی ہاں!!! مجموعہ عقائد۔ اعمال۔ اور اخلاص کا نام اسلام ہے اور اس دین کو ماننے والوں کو مسلم کہتے ہیں۔
 
 
قرآن میں لفظ مومن بھی ہے اور مسلم بھی۔ مومن اور مسلم میں کیا فرق ہے؟
زبان سے اللہ کی وحدانیت اور رسولﷺ کی رسالت کا اقرار کرنے والا مسلم ہوتا ہےاور اس بات پر دل سے مکمل یقین رکھنے والا مومن ہوتا ہے۔ یعنی ہر انسان میں اللہ موجود ہے اس بات کو دل سے ماننے والے کو مومن کہتے ہیں۔
 
 
شریعت کسے کہتے ہیں؟
مسلمانوں کی قومی زندگی کے لئے شریعت ایک ضابطہ یعنی قانون ہے۔ جس کا اطلاق مسلمانوں کے تمام عقائد اور اعمالِ ظاہرہ یعنی عبادات اور حیات کے تمام معاملات مثلاً لین دین ،شادی بیاہ، کاروبار، موت مٹی، وغیرہ پر ہوتا ہے۔
 
 
طریقت کسے کہتے ہیں؟
اعمال باطنہ مثلاً حسد، غصہ، بغض، نفرت، وغیرہ کے دور کرنے اور قربِ خداوندی کو حاصل کرنے کے طریقوں کو طریقت کہتے ہیں۔

تصوف کا نظریہ ایک مختلف صفحہ پر تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ تصوف کا صفحہ دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
 
 
عقیدہ کسے کہتے ہیں؟
دل سے ماننے والی باتیں جنہیں ہم نے آنکھ سے نہیں دیکھا مگر ہونے مگرہونے کا یقین رکھتے ہیں اسے عقیدہ کہتے ہیں مثلاً جنت دوزخ وغیرہ۔
 
 
عقیدت کسے کہتے ہیں؟
کسی بزرگ ہستی سے قلبی لگاؤ رکھنے کو عقیدت یا ارادت کہتے ہیں۔
 
 
پیر یا مرشد کسے کہتے ہیں؟
’پیر‘ یہ فارسی لفظ ہے جس کے معنی ہیں۔ ’بڑا‘ یا بزرگ، یہاں بڑائی سے مراد ہے بڑا یعنی زیادہ علم والا۔ اور مرشد یہ عربی لفظ ہے۔ جس کے معنی ہیں۔ رشد یعنی ہدایت دینے والا۔
 
 
مرید کسے کہتے ہیں؟
اگر کوئی شخص کسی پیر سے بیعت ہو، اس پیر سے ارادت رکھے تو اس شخص کو اس پیر کا مرید کہتے ہیں۔
 
 
بیعت کسے کہتے ہیں؟
پیر اور مرید کے درمیان ہونے والے عہد و پیماں کو بیعت کہتے ہیں۔ بیعت میں مرید اپنے پیر سے اللہ و رسول پر ایمان رکھنے، اعمال صا لحہ پر قائم رہنے اور گناہ صغیرہ و گناہِ کبیرہ سے دور رہنے کا عہد کرتا ہے۔ اور پیر راہ سلوک میں مرید کی رہبری فرمانا قبول کرتا ہے۔
 
 
لوگ کہتے ہیں کہ قربِ الہیٰ یعنی جنّت پانے کے لئے اللہ کی کتاب (قرآن) اور رسول اللہﷺ کی سنّت کافی ہے۔ کتابِ مبین (قرآن) سےمکمل ہدایت اور سنّت سے طریق ملتا ہے۔ اس لئے پیری مریدی وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے۔ کیا یہ درست ہے؟
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ انسان کی پیدائش کا مقصد اچھے اعمال کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کرنا ہے۔ جسے عام زبان میں ہم جنّت کہتے ہیں۔ مگر اللہ کا تقرب یعنی جنّت پانے کے لئے اوّل تو اللہ کی ذات پر کامل یقین اور مکمل اخلاص کے ساتھ اعمالِ صالحہ بھی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ایک مشکل اور بھی ہے کہ ہر انسان کے ساتھ نفسِ امارہ بھی لگی ہے۔ اور جب تک نفس یعنی غصہ، تکبر، حرص، حسد، ہوس، غیبہ، کنجوسی، بغض (کینہ) وغیرہ سے انسان کا دل صاف نہیں ہو جاتا، انسان کو اس کے وجود یعنی دل میں اللہ کے موجود ہونے کا یقین نہیں ملتا۔ اسی نکتہ کو قرآن نے یوں فرمایا ہے ۔؎
 
قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى
(سورة الاعلیٰ ۔ پارہ۳۰۔ آیت۱۴)
ترجمہ : بے شک مراد کو پہنچا (معنی کامیاب ہوا) جو ستھرا یعنی صاف ہوا ۔
 
یہاں صفائی سے مراد جسم کی صفائی نہیں(وہ تو ہر کوئی کر لیتا ہے)بلکہ دل کی صفائی سے ہے۔ مگر دل کی صفائی کرنے یا دل سے نفس کی غلاضت دور کرنے کے لئے نور کی ضرورت ہوتی ہے۔ نور ہی سے نفس کی کدورتیں ختم ہوتی ہیں اور دل صاف ہوتا ہے۔ اس لئے کسی مرشد کا فیضِ نظر ّ(نور) ضروری ہے۔ مرشد کے نورِنظر سے دل صاف ہوتا ہے۔ تب مرشد اپنے قلب سے مرید کو نورِ مصطفےٰ ﷺ عطا کرتے ہیں۔ اور اس مرید کو اپنے دل میں اللہ کے جلوےکا مشاہدہ ہوتا ہے۔ اور اس مرید کو اللہ کی ذات پر کامل یقین حاصل ہوتا ہے۔ پیر کی اس مہربانی کے طفیل مرید یا طالب کو پیر سے بے لوث محبت ہو جاتی ہے۔ اور تب اس بندہ یا مرید کا ہر فعل پیر کی خوشنودی کے لئے مکمل اخلاص کے ساتھ صالحہ ہو جاتا ہے۔ اسی لئے بیعت ہونا بہت ضروری ہے۔